وہی خدا کبھی ملوائے گا ...

اگرچہ آئینۂ دل میں ہے قیام اس کا
نہ کوئی شکل ہے اس کی نہ کوئی نام اس کا

وہی خدا کبھی ملوائے گا ہمیں اس سے
جو انتظار کراتا ہے صبح و شام اس کا

ہمارے ساتھ نہیں جا سکا تھا وہ لیکن
رہا خیال سیاحت میں گام گام اس کا

خدا کو پیار ہے اپنے ہر ایک بندے سے
سفید فام ہے اس کا سیاہ فام اس کا

کما کے دیتے ہیں جو مال وہ امیروں کو
حساب کیوں نہیں لیتے کبھی عوام اس کا

ہمارا فرض ہے بے لاگ رائے کا اظہار
کوئی درست کہے یا غلط یہ کام اس کا

کہاں ہے شیخ کو سدھ بدھ مزید پینے کی
نشہ اتار گئے تین چار جام اس کا

زبان دل سے کوئی شاعری سناتا ہے
تو سامعین بھلاتے نہیں کلام اس کا

شعورؔ سب سے الگ بیٹھتا ہے محفل میں
اسی سے آپ سمجھ لیجئے مقام اس کا

Comments

Popular posts from this blog

latest 2 line sad urdu poetry pics

eid poetry

latest 2018 love poetry hd pics